پنجاب بجٹ منظور، تنخواہوں و پنشن میں اضافہ،600 ارب کا قرض اتارنے کا فیصلہ

06-19-2023

(لاہور نیوز) پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے چار ماہ کے لیے 17 کھرب 19 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا جس میں پنجاب حکومت نے 600 ارب کے واجب الادا قرضے اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نگران صوبائی وزیر عامر میر کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پنجاب کےبجٹ کا حجم 1719 ارب روپے رکھا گیا ہے، 881 ارب روپے وفاقی حکومت دے گی جبکہ صوبہ اپنے طور پر194 روپے اکٹھے کرے گا، تنخواہوں کی مد میں 721 ارب روپے رکھے گئے ہیں، تعلیم کے بجٹ میں31 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا،پنشنرز کی پنشن میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ ہوا ہے،80سال کی عمر سے زائد پنشنرز کی پنشن میں 20 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے، تنخواہوں اور پنشن کیلئے 719 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ عامر میر کا مزید کہنا تھا کہ ایک ارب روپے کا جرنلسٹ انڈومنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے، پنجاب گندم کیلئے روزانہ 25 کروڑ روپے کا سود ادا کر رہا تھا، یہ سود 600 ارب روپے ہوچکا، 600 ارب کا قرض اتارنے کا فیصلہ کیا ہے، 4 ماہ میں یہ قرض اتار دیں گے، اگلے 4 ماہ میں 112 ارب روپے چھوڑ کر جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں پی کے ایل آئی کے لیے 10 ارب روپے اور کلائمیٹ چینج کے لیے 8اعشاریہ 8 ارب روپے رکھے گئے ہیں، زراعت کے شعبے میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں 47 ارب اور آبپاشی کے لیے 18 ارب روپے جبکہ  آئی ٹی کے شعبے کے لیے 5اعشاریہ 3 ارب روپے مختص کیے  گئے ہیں۔ نگران صوبائی وزیر صنعت ایس ایم تنویر نے کہا پنجاب حکومت نے عوام دوست بجٹ بنایا ہے، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس شامل نہیں کیا گیا، ہیلتھ اور ایجوکیشن سیکٹر کیلئے 31 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، پنجاب میں آئی ٹی اور ٹیکنالوجی پارک بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے سیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہے، اسٹمپ ڈیوٹی کو کابینہ نے ایک فیصد کردیا ہے بجٹ میں زراعت کیلئے65 بلین روپے رکھے گئے ہیں، غریبوں کو ریلیف دینے کیلئے70ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔