9 مئی واقعات : گرفتار ملزمان کی شناخت پریڈ 48 گھنٹے میں مکمل کرنے کی ہدایت

06-16-2023

(ویب ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ نے پنجاب بھر کے سیشن ججز اور سپیشل کورٹس کو 9 مئی واقعات کے ملزمان کی شناخت پریڈ کا عمل 48 گھٹنوں میں مکمل کرانے کی ہدایت کردی۔

لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ نے 9 مئی واقعات میں ملوث ملزمان کی شناخت پریڈ میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب بھر کے سیشن ججز اور سپیشل کورٹس کو شناخت پریڈ کا عمل 48 گھٹنے میں مکمل کرانے کی ہدایت کردی۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے شہری محمد رمضان کی درخواست پر 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار 25 مئی سے شناخت پریڈ کیلئے جیل میں ہے، شناخت پریڈ میں تاخیر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، رجسٹرار فیصلے کی کاپی تمام سیشن ججز اور آئی جی پنجاب کو بھجوائیں۔ عدالت کا مزید کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری پر کارکنوں نے توڑ پھوڑ کی سرکاری اور پرائیوٹ املاک کو نقصان پہنچایا، حالات پر قابو پانے کیلئے ڈپٹی کمشنر نے شہریوں کی نظربندی کے احکامات جاری کئے، نظربندی کے احکامات معطل ہونے پر مقدمات میں نامزد کرکے گرفتاریاں کی گئیں۔ فیصلے میں ہائیکورٹ نے مزید کہا ہے کہ گرفتاری کے بعد ملزمان کو شناخت پریڈ کیلئے عدالت پیش کیا گیا، شناخت پریڈ کے پراسس میں تاخیر کی گئی جس سے شہریوں کی آزادی پر قدغن لگائی گئی، ہرانسان کو عزت، آزادی اور تحفظ کے ساتھ جینے کا حق حاصل ہے، انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین بھی شہریوں کی آزادی کی بات کرتے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ گرفتاری ملزم، اس کے خاندان اور بعض صورتوں میں معاشرے کیلئے بھی دور رس اثرات رکھتی ہے، لوگ سزا سے پہلے گرفتاری اور سزا کے بعد گرفتاری میں فرق نہیں کر پاتے، کسی شخص کی گرفتاری ٹھوس شواہد اور صرف اسی صورت ہونی چاہئے جب دوسرا کوئی راستہ نہ ہو۔ فیصلے میں کہا گیا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق نے بھی ٹرائل سے پہلے گرفتاری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، کسی گرفتار ملزم کا بے گناہ ڈیکلئیر ہونا ٹرائل سے پہلے گرفتاری کا درد ناک پہلو ہے، کسی بھی ملزم کیلئے شناخت پریڈ کا عمل بہت اہم ہوتا ہے، شناخت پریڈ کا موجودہ عمل بہت ناکارہ ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ شناخت پریڈ کے عمل میں تاخیر سارے پراسس کو مشکوک بناتی ہے، شناخت پریڈ کے عمل میں تاخیر بنیادی حقوق اور فیئر ٹرائل کی خلاف ورزی ہے، آئینی عدالتیں آئین کے تحفظ کی ذمہ دار ہیں، آئینی عدالتوں کو انتظامیہ کے اقدامات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔