مالی سال 23-2022 میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
06-09-2023
(لاہور نیوز) بجٹ کہنے کو تو سال بھر کا مالیاتی تخمینہ ہوتا ہے لیکن مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کے نرخ روز ہی بڑھتے رہتے ہیں، گھی اور خوردنی تیل مالی سال 23-2022 میں 35 سے 80 روپے فی کلو تک مہنگا ہوا،چینی، دالوں اور چاول کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے۔
مالی سال 23-2022 میں اشیائے ضروریہ عوام کی پہنچ سے باہر رہیں، سال بھر میں چینی 30 روپے فی کلو مہنگی ہوئی، جون 2022ء میں چینی 90 روپے فی کلو تھی جو مارکیٹ میں اس وقت 120 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔ عالمی مارکیٹ اور ڈالر میں تیزی سے گھی اورخوردنی تیل کے نرخ بھی بڑھ گئے،جون 2022ء کے مقابلے میں گھی اور خوردنی تیل 35 روپے فی کلو مہنگا ہوا، درجہ اول خوردنی تیل 575 سے بڑھ کر 610 روپے فی لٹر ہو گیا، درجہ اول گھی 565 سے 600 روپے فی کلو پر پہنچ گیا۔ درجہ دوم کے گھی کی قیمتیں بھی مسلسل بڑھتی رہیں، درجہ دوم گھی 505 سے بڑھ کر 540 روپے فی کلو پر پہنچ گیا، درجہ سوم گھی 400 سے بڑھ کر 480 روپے فی کلو پر جا پہنچا۔ دالیں اور چاول بھی مہنگائی نامے میں شامل رہے، سال بھر میں دالوں اور چاولوں کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہوا، دال چنا جون 2022ء میں 110 روپے فی کلو تھی جو اب 220 روپے فی کلو ہو چکی ہے، دال ماش 245 روپے سے بڑھ کر 425 روپے فی کلو ہوگئی،دال مونگ 110 روپے سے مہنگی ہوکر 230 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔ سفید چنے 125 روپے سے بڑھ کر 320 روپے فی کلو ہو گئے، کالے چنے 110 روپے سے مہنگے کرکے 325 روپے فی کلو کردیے گئے، بیسن 125 روپے سے بڑھ کر 240 روپے فی کلو ہوگیا، چاول 150 روپے مہنگے ہو کر 300 روپے فی کلو تک جا پہنچے۔ عوام کا کہنا ہے کہ مہنگائی نے دیہاڑی دار طبقے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، متوسط طبقہ تو مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گیا ہے، نئے بجٹ میں عام آدمی کی دلچسپی صرف مہنگائی کم کرنے کے اقدامات تک ہے تا کہ وہ دو وقت کی روٹی تو کھا سکے۔