برآمدات میں کمی، جی ڈی پی گروتھ 0.29 فیصد رہی، اسحاق ڈار

06-08-2023

(لاہور نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے رواں مالی سال کا اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال برآمدات میں 12.1 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 0.29 فیصد رہی۔

  رواں مالی سال کا اقتصادی جائزہ پیش کرتے ہوئے اسحاق ڈارکاکہنا تھا  کہ 2013ء میں اقتدارسنبھالا تو 20، 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، یہ بڑا مشکل چیلنج والا سال تھا، بجٹ چیلنجز پر قابو پانے اور عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت معاشی استحکام کے لیے کوشاں ہے، رواں مالی سال فی کس آمد ن ایک ہزار 568 ڈالر رہی، اگلے مالی سال کے لیے پانچ اہداف مقرر کیے گئے ہیں، روڈ میپ بھی تیار کر لیا ہے ، کسان پیکیج، صنعتوں اور آئی ٹی کے شعبوں کی ترقی کو ترجیح دی جائے گی، ترقیاتی پروگرام میں برآمدات، توانائی اور ماحولیات کو فروغ دیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے مجموعی معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے، ہم نے ترقی کی سپیڈ کو تیز کرنا ہے، اس وقت ہم ای پاکستان پر  کام کر رہے ہیں، معاشی استحکام کا حصول اولین ترجیحات میں شامل ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ 2017ء میں پاکستان کی معیشت دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت تھی، گزشتہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ہم دنیا کی 47 ویں معیشت بنے، موجودہ حکومت نے اپنی ترجیحات کو روایتی ترقیاتی تصور سے ہٹ کر 5 ایز کا احاطہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 ماہ سے ڈیفالٹ، ڈیفالٹ کی باتیں ہو رہی تھیں، ہم سب کو مل کر معاشی استحکام کے لیے کوشش کرنی چاہیے، جب اقتدار سنبھالا تو مالیاتی خسارہ بہت زیادہ تھا، سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ اکنامک سروے کے مطابق رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح اعشاریہ 29 فیصد رہنے کا امکان ہے، زرعی ترقی  کی شرح ایک اعشاریہ 55 فیصد رہنے کا امکان ہے،  صنعتی ترقی کی شرح منفی 2 اعشاریہ 94 فیصد رہی، سروسز کے شعبے میں ترقی کی شرح اعشاریہ 86 فیصد رہنے کا امکان ہے، رواں مالی سال جولائی سے مئی کے دوران مہنگائی کی شرح 29 اعشاریہ 2 فیصد رہی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر کو سنبھالا، معیشت میں گراوٹ کا عمل رک گیا ہے، اب استحکام اور ترقی ہدف ہے، گزشتہ مالی سال کے 11 ماہ میں مہنگائی کی شرح 11 اعشاریہ 3 فیصد تھی، رواں مالی سال کے 11 ماہ میں ٹیکس محصولات میں 16 فیصد اضافہ ہوا۔   انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی 6.1 فیصد کی ترقی صرف دعوے ہی تھے، گزشتہ حکومت میں شرح سود 7 فیصد سے بڑھ کر 14 فیصد پر چلی گئی، 2018ء میں تجارتی خسارہ 30.9 ارب ڈالر تھا جو بڑھ کر 39.1 ارب ڈالرتک پہنچا، پی ٹی آئی حکومت میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی4.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔   اسحاق ڈار نے کہا کہ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 4 اعشاریہ 6 فیصد رہا ،مالیاتی خسارے کا حجم 3 ہزار 929 ارب روپے رہا، رواں مالی سال 10 ماہ میں جاری کھاتوں کا خسارہ 3 ارب 30 کروڑ ڈالر رہا، رواں مالی سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارہ 25 ارب 80 کروڑ ہے، رواں مالی سال کے 10 ماہ میں غیرملکی سرمایہ کاری 23 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 17 کروڑ ڈالر رہی۔