شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کرنے والے ملزم کی سزائے موت کیخلاف اپیل منظور

12-06-2025

(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کرنے والے ملزم محمد حسین کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر فیصلہ جاری کر دیا۔

جسٹس شہرام سرور اور جسٹس سردار علی اکبر ڈوگر پر مشتمل دو رکنی بینچ  نے 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن ملزم کے خلاف اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، عدالت نے ملزم کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے بری کرنے کا حکم دیا۔ ملزم محمد حسین پر 2021 میں سرگودھا کے ایک تھانے میں لڑکی کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، ٹرائل کورٹ نے 2022 میں ملزم کو سزائے موت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی، پراسیکیوشن کے مطابق، ملزم  نے مقتولہ کو ہسپتال کے گیٹ پر تین گولیاں ماریں کیونکہ وہ مقتولہ سے شادی کرنا چاہتا تھا اور لڑکی نے شادی سے انکار کر دیا تھا جس پر ملزم  نے طیش میں آ کر لڑکی کو قتل کر دیا۔ عدالت نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ مقتولہ کا پوسٹ مارٹم سات گھنٹے کی تاخیر سے کیا گیا، تاہم پراسیکیوشن اس تاخیر کی وجہ نہیں بتا سکی، مزید برآں، مقتولہ کی والدہ کے بیان کے مطابق، وہ اور ان کے شوہر معمولی طبی معائنے کیلئے رکشے میں سوار ہو کر جا رہے تھے، جو کہ ایک غیر فطری بات ہے۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ملزم سے پسٹل کی برآمدگی بھی مشکوک تھی، کیونکہ پولیس کے مطابق ملزم  نے پسٹل کہیں دور چھپایا تھا، جسے بعد میں برآمد کیا گیا، اگر ملزم موقع پر گرفتار ہوا تھا تو پسٹل کا چھپایا جانا سمجھ سے باہر تھا۔ عدالت نے مزید کہا کہ گواہ کے مطابق ملزم کو موقع پر گارڈ نے پکڑا، جبکہ پولیس  نے بتایا کہ ملزم  نے پسٹل کہیں دور چھپایا تھا، اس کے علاوہ، ملزم اور مقتولہ کی کال ڈیٹا ریکارڈ (سی ڈی آر) پر دونوں کا نام غائب تھا، جس سے کیس کے شواہد میں مزید خامیاں ظاہر ہوئیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر کیس میں ایک چھوٹا سا شک بھی ہو تو وہ ملزم کی بریت کیلئے کافی ہوتا ہے، چونکہ پراسیکیوشن نے ملزم کے خلاف اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکامی کا سامنا کیا، اس لئے لاہور ہائیکورٹ نے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے اسے بری کرنے کا حکم دے دیا۔