مصنوعی مٹھاس جگر کی مہلک بیماری کا خدشہ بڑھا سکتی ہے، تحقیق
11-29-2025
(ویب ڈیسک) ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ شوگر فری غذا اور مشروبات میں استعمال ہونے والی مصنوعی مٹھاس جگر کی ایک مہلک بیماری کے خطرات میں اضافہ کر سکتی ہے۔
یہ مٹھاس عام طور پر ڈائیٹ فوڈز، میٹھے سنیکس اور کم کیلوری مصنوعات میں استعمال کی جاتی ہے۔ تحقیق کے مطابق سوربیٹول جگر میں نقصان دہ حد تک چکنائی جمع ہونے کا باعث بن سکتا ہے، جو بالآخر میٹابولک ڈس فنکشن ایسوسی ایٹڈ اسٹیئٹوٹک لیور ڈیزیز (MASLD) کا سبب بن سکتی ہے، اس بیماری کو ماضی میں نان الکوحلک فیٹی لیور ڈیزیز کہا جاتا تھا، جو شراب نوشی سے متعلق بیماریوں سے بالکل مختلف ہے۔ تحقیق، جو جرنل سائنس سگنلنگ میں شائع ہوئی، میں سائنسدانوں نے زیبرا فش کے پیٹ کے مائیکرو بائیوم کا جائزہ لیا تاکہ دیکھا جا سکے کہ اگر ان کے نظامِ ہضم میں بیرونی مداخلت ہو تو جسم کیسا ردِعمل دیتا ہے، مائیکرو بائیوم دراصل پیٹ کا قدرتی ایکو سسٹم ہے جو اربوں مفید بیکٹیریا اور فنگس پر مشتمل ہوتا ہے اور ہاضمے سمیت غذائی اجزاء کے جذب ہونے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ محققین نے دریافت کیا کہ مائیکرو بائیوم میں بگاڑ جگر کی بیماریوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے، چاہے غذا معمول کی ہی کیوں نہ ہو، عام طور پر مائیکرو بائیوم کے بیکٹیریا سوربیٹول کو ہضم کر کے نقصان سے بچاتے ہیں، لیکن جب ان کی تعداد کم ہو جائے تو سوربیٹول جگر میں چربی کے خطرناک جمع ہونے کا باعث بنتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تحقیق کے نتائج اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ مصنوعی مٹھاس کے طویل استعمال سے جگر کی صحت متاثر ہو سکتی ہے، اس لئے مستقبل میں انسانی موضوعات پر مزید تحقیق نہایت ضروری ہے۔