ایف آئی آر میں الزامات کا ثبوت نہیں ملا، سعد الرحمن کی ضمانت منظوری کا تحریری فیصلہ
11-25-2025
(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے ملزم سعد الرحمن عرف ڈکی بھائی کی ضمانت منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ دیا جس میں اہم نکات درج ہیں۔ تحریری فیصلے کے مطابق تفتیشی ایجنسی نے کسی متاثرہ شخص کا بیان ریکارڈ نہیں کیا اور ایف آئی آر میں وقوعے کی تاریخ اور وقت کا ذکر بھی نہیں کیا گیا، ایف آئی آر میں صرف سال 2025 درج کیا گیا ہے، جو قانونی لحاظ سے درست نہیں سمجھا گیا۔ جسٹس شہرام سرور چوہدری نے اس کو اہم نقطہ قرار دیا اور کہا کہ ایف آئی آر میں لگائے گئے جرائم قابل ضمانت ہیں۔ ملزم سعد الرحمن پر الزام تھا کہ وہ جوئے کی ایپ کو پروموٹ کرتا تھا اور عوام کو منافع نہ دے کر فراڈ کے ذریعے ان سے رقم وصول کرتا تھا۔ تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ اس الزام کے تحت ملزم کو 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہائی دی جائے گی۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ برآمدگی کا معاملہ ٹرائل میں دیکھنے کی ضرورت ہے، اور شریک ملزم اسد ندیم پہلے ہی ضمانت پر ہے، عدالت نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ ملزم 17 اگست 2025 سے زیر حراست ہے اور مزید تفتیش کی ضرورت نہیں ہے۔ تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات کا کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیا اور اس وجہ سے ملزم کی ضمانت منظور کی جاتی ہے، عدالت نے کہا کہ جرم کے مکمل شواہد کے بغیر کسی فرد کو مزید حراست میں رکھنا مناسب نہیں۔