خاتون کے مبینہ اغوا کا کیس، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا تفتیشی عمل پر اظہار برہمی

11-20-2025

(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ میں کاہنہ کے علاقے سے خاتون کے مبینہ اغوا کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پولیس کی تفتیش اور ریکارڈ کی جانچ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس  نے درخواست گزار حمیداں بی بی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں خاتون کے اغوا کی شکایت کی گئی اور عدالت نے اس معاملے کی تحقیقات کا جائزہ لینے کیلئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے تفصیلات طلب کیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت کے دوران والدین کی ذمہ داری پر سوالات اٹھائے، چیف جسٹس  نے ریمارکس دیئے کہ والدین نے اپنے بچوں کا نادرا میں اندراج کیوں نہیں کروایا؟ اگر نادرا میں بچوں کا ریکارڈ موجود ہوتا تو انہیں کہیں نہ کہیں سے ٹریس کیا جا سکتا تھا، والدین اپنی ذمہ داری کیوں پوری نہیں کرتے؟ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن  نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہوں  نے رحیم یار خان اور راجن پور کے علاقوں میں تفتیشی ٹیمیں بھیجی ہیں اور ہیومن ٹریفکنگ کے زاویے سے بھی کیس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ابھی بھی آپ کی ٹیم تفتیش کر رہی ہے؟ جس پر ڈی آئی جی نے جواب دیا کہ ہماری تین ٹیمیں مختلف جگہوں پر موجود ہیں اور پہلی دفعہ رسپانڈ کرنے والے پولیس افسران سے دوبارہ پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ سماعت کے دوران ایک اور اہم پہلو سامنے آیا جب عدالت نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے سوال کیا کہ آپ کی ٹیم جو جامشورو گئی ہوئی ہے، اس کیلئے کتنا وقت درکار ہے؟ اس پر ڈی آئی جی  نے بتایا کہ ایک ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر خاتون کی تصویر دیکھنے کے بعد تفتیش شروع کی گئی تھی۔ عدالت نے فوری طور پر سوال کیا کہ یہ تصویر سوشل میڈیا پر کیسے آئی؟ اور یہ تصویر کس  نے اپلوڈ کی؟ ڈی آئی جی نے بتایا کہ یہ تصویر ایک کانسٹیبل کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر مزاح کے طور پر اپلوڈ کی گئی تھی۔ عدالت نے اس بات پر مزید سوالات اٹھائے کہ ایک پولیس آفیسر کیسے لڑکی کی تصویر کو ٹک ٹاک پر  لے کر آیا؟ اور پولیس اہلکار کی طرف سے اس تصویر کو اپلوڈ کرنے کا کیا طریقہ کار تھا؟ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تصویر سوشل میڈیا پر کیسے موجود تھی؟ کیا آپ کا ریکارڈ محفوظ نہیں ہے؟ آپ کا ریکارڈ عوام کی رسائی میں کیسے آیا؟ چیف جسٹس مس عالیہ نیلم  نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کا ریکارڈ محفوظ نہیں ہے اور پھر آپ خواتین کا مذاق بناتے ہیں اور ریکارڈ کو بے تکا طریقے سے استعمال کرتے ہیں، آپ ہمیشہ عوام کی طرف کیوں دیکھتے ہیں، کبھی اپنی طرف بھی دیکھیں۔ چیف جسٹس  نے تفتیشی عمل پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سارے کیس کی فائل میرے حوالے کریں، پہلے میں کیس کی ساری فائل دیکھوں گی، پھر تاریخ دوں گی، اگر سختی کرنی پڑی تو وہ بھی کروں گی۔ چیف جسٹس  نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی اور تفتیشی حکام کو مزید اقدامات کرنے کی ہدایت کی، انہوں نے پولیس کو ہدایت کی کہ وہ کیس کے ریکارڈ کو مرتب اور محفوظ رکھے اور خاتون کے اغوا کے بارے میں مزید تحقیقات کریں۔