سپیکر پنجاب اسمبلی کا نیا انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ

11-03-2025

(لاہور نیوز) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے سموگ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نئے انوائرمنٹ ایکٹ کے نفاذ کا مطالبہ کر دیا۔

دوران اجلاس خطاب میں سپیکر پنجاب اسمبلی نے لوکل گورنمنٹ کے نظام کو ایک اہم قومی ایشو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں غالباً نئے ایکٹ کی کمپوزیشن کے معاملے پر اسے عدالت میں لے جا رہی ہیں۔ ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ اسی کمپوزیشن پر چند روز قبل پارلیمنٹ آف پاکستان سے آئینی ترمیم کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ فراہم کیا جا سکے، جب تک مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ نہیں ملے گا، کوئی بھی قانون عملی فائدہ نہیں دے سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مقامی حکومت کا قانون بنایا، لیکن تحریکِ انصاف کی حکومت آتے ہی مقامی حکومتوں کی مدت ختم کر دی گئی، یہ بحث قانون کی نہیں بلکہ آئین کی ہے، جیسے آئین یہ طے کرتا ہے کہ وفاقی حکومت کیسی ہو گی، اسی طرح مقامی حکومتوں کا تیسرا باب آئین میں شامل کیا جانا چاہئے، تیسرا باب شامل نہ کرنا ایک آئینی جرم ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے انکشاف کیا کہ ہم  نے اب تک 9 کے قریب قوانین کا جائزہ لیا ہے، تحریک انصاف کے دور میں کئی قوانین بنے اور ٹوٹے اور یہ سلسلہ رکنے والا نہیں، ایک حکومت اگر مقامی حکومت میں اکثریت نہ  لے سکے تو وہ نظام کو چلنے نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 50 برس سے مقامی حکومتوں کو بار بار غیر فعال کیا جا رہا ہے، اس تعطل کو روکنے کیلئے آئینی تحفظ ناگزیر ہے۔ ملک محمد احمد خان  نے بتایا کہ پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والی قرارداد متفقہ ہے اور کسی بھی جماعت نے اس کی مخالفت نہیں کی، جس کاکس سے یہ قرارداد پیش کی گئی اس میں 81 ارکان شامل تھے جن میں اپوزیشن اراکین بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں کاکس تشکیل دے رہا تھا تو مخالفت کا سامنا تھا، لیکن میں  نے واضح کیا کہ کاکس کا مقصد عوامی مسائل پر بات کرنا ہے، جن پارلیمانوں میں کاکس نہیں ہوتے وہ غیر فعال ہو جاتی ہیں، زندہ پارلیمان وہ ہیں جہاں بات ہوتی ہے، مشاورت ہوتی ہے اور عوامی مسائل کے حل کیلئے اتفاقِ رائے پیدا کیا جاتا ہے۔