نان فائلرز کے اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے پر اضافی ٹیکس عائد

10-28-2025

(ویب ڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے بینک ٹرانزیکشن پر اضافی ٹیکس کی وصولی شروع کر دی گئی ہے جہاں حکومت کی جانب سے نان فائلرز کیلئے بینکوں سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا دی گئی ہے۔

بینکوں  نے بھی فائلرز و نان فائلرز کی تخصیص کا لحاظ رکھے بغیر ٹیکسوں کے علاوہ اپنے شیڈول چارجز بڑھا دیئے ہیں تاہم اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ ون لنک نے یہ چارجز بڑھائے ہیں۔ بینکوں سے رقم نکلوانے پر نان فائلرز سے 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کے حساب سے کٹوتی کی جا رہی ہے جبکہ بینکوں  نے اے ٹی ایم کارڈ فیس،ایس ایم ایس الرٹ فیس، دوسرے بینک کے اے ٹی ایم استعمال کی فیس میں بھی ہوشربا اضافہ کر دیا ہے۔ چارجز بڑھنے کے باعث بینک صارفین اور بینک عملے کے درمیان جھگڑے بڑھ گئے ہیں جس پر بینکوں نے شیڈول چارجز پر نظر ثانی کیلئے ون لنک سے رجوع کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بینکوں کی جانب سے پہلے دوسرے بینک کے اے ٹی ایم کے استعمال پر چارجز اٹھارہ روپے سے بڑھا کر 23 روپے گئے تھے اور اب مزید اضافہ کرتے ہوئے 23 روپے سے بڑھا کر 34 روپے فی ٹرانزیکشن کر دیئے گئے ہیں جبکہ پچاس ہزار کی ٹرانزیکشن پر 80 روپے کٹوتی ہو گی۔ اسی طرح اے ٹی ایم کارڈ فیس میں سات سو روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، ایس ایم ایس الرٹ سروس فیس آٹھ سو روپے اضافے کے ساتھ بارہ سو روپے سے بڑھا کر دو ہزار روپے کر دی گئی ہے، اس کے علاوہ کیش کاؤنٹر سے بذریعہ چیک رقم نکلوانے پر بھی ٹیکس لاگو کر دیا گیا ہے۔ نان فائلرز کیلئے کیش کاؤنٹر کے ذریعے بیس ہزار روپے نکلوانے پر 522 روپے کی کٹوتی کی جا رہی ہے جبکہ نان فائلرز  پر عائد صفر اعشاریہ چھ فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس بھی بڑھا کر صفر اعشاریہ آٹھ فیصد عائد کر دیا گیا ہے اسی طرح بینکوں  نے اے ٹی ایم کے ذریعے بینکوں سے رقوم نکلوانے کی بھی حد مقرر کردی ہے۔ اسٹینڈرڈ ڈیبٹ کارڈ رکھنے والے یومیہ پچیس ہزار روپے سے پچاس ہزار روپے تک اے ٹی ایم کے ذریعے نکلوا سکیں گے، اسی طرح پریمئم کارڈ رکھنے والے پانچ لاکھ روپے یومیہ تک جبکہ فارن ڈیبٹ کارڈ رکھنے والے دو سو سے پانچ سو ڈالر کے برابر یومیہ رقوم نکلوا سکیں گے۔ ایک دن میں پچاس ہزار روپے سے زیادہ رقم نکلوانے پر خودبخود بینک اکاؤنٹ سے ٹیکس کٹوتی ہو جائے گی، اس کے علاوہ انٹرنیشنل اے ٹی ایم کے ذریعے رقم نکلوانے پر یا تو نکلوائی جانے والی رقم کی شرح کے حساب سے فیس کی کٹوتی ہو گی یا پھر بینک کی مقرر کردہ فکس فیس کے حساب سے کٹوتی ہو گی، اسکا انحصار بینک پر ہو گا کہ وہ فیس وصولی کا کونسا طریقہ اختیار کرتا ہے۔