تاجروں، مذہبی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے آج ہڑتال کی کال مسترد کر دی
10-17-2025
(لاہور نیوز) مذہبی جماعتوں، سول سوسائٹی اور تاجر برادری نے جمعے کی ہڑتال کی کال یکسر مسترد کر دی۔
مختلف تاجر رہنماؤں، علمائے کرام اور اہم شخصیات نے مذہبی جماعت کی جانب سے پرتشدد احتجاج کی شدید مذمت کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایسے احتجاجات نہ صرف عوام کے لئے مشکلات کا سبب بنتے ہیں بلکہ ملک کی معیشت اور امن کے لئے بھی نقصان دہ ہیں۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ہڑتالوں کی وجہ سے تاجر برادری کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور اس لئے وہ کسی بھی ہڑتال کا حصہ نہیں بنیں گے، انہوں نے مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج کے طریقہ کار کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ احتجاج کے لئے وقت اور مقام کا چناؤ انتہائی غلط ہے، مطالبات غیر ضروری ہیں، اور طرزِ احتجاج ناقابلِ قبول ہے۔ تاجر رہنما عمر بٹ نے کہا کہ تمام کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رہیں گی، بھارت کو شکست دینے کے بعد پاکستان ایک اُبھرتی ہوئی طاقت بن کر سامنے آیا ہے اور ہمیں داخلی مسائل پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ علمائے کرام کی جانب سے بھی مذہبی جماعت کے احتجاج پر سخت ردعمل سامنے آیا، حافظ امیر حمزہ رافع نے کہا کہ غزہ میں امن قائم ہو چکا ہے اور مذہبی جماعت کا احتجاج غیر موزوں ہے، طاقت کے زور پر احتجاج کی کال دینا مناسب نہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا ابھرنا بھارت کے لئے گوارا نہیں اور وہ ایسی سازشوں کے ذریعے پاکستان کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مولانا عبدالمنان نے اس احتجاج کو ملک کے لئے نقصان دہ اور غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈنڈے کے زور پر دباؤ ڈالنا نہ اسلامی ہے نہ اخلاقی۔ محمد رمضان پیرزادہ نے کہا کہ غزہ میں امن قائم ہو چکا ہے اور فلسطینی خوشیاں منا رہے ہیں، مذہبی جماعت احتجاج ختم کرے تاکہ عوام کی مشکلات کم ہوں۔ مولانا حق نواز نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت پاکستان کے امن کو خراب کرنے کے لئے سازشیں کر رہا ہے اور چند عناصر کو استعمال کر رہا ہے، ہمیں ایسی سازشوں کے خلاف یکجہتی دکھانی چاہئے۔ ضیاء الحق قاسم خان بلوچ نے مذہبی جماعت کے احتجاج کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہڑتالوں اور احتجاج سے مریضوں اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، غزہ میں جنگ ختم ہو چکی ہے اور فلسطینی خوش ہیں، احتجاج ختم کرنا چاہئے تاکہ عوام کی مشکلات کم ہوں۔ مجموعی طور پر ان تمام رہنماؤں نے مذہبی جماعت کے احتجاج کو ملک میں مزید مشکلات پیدا کرنے اور عوامی مسائل میں اضافے کا سبب قرار دیا ہے اور ان سے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ امن و سکون برقرار رہے۔