پاکستانی فنکار خود کو کمتر نہ سمجھیں،عاطف اسلم کے بیان پرعلی ظفر کا ردعمل

09-24-2025

(ویب ڈیسک) گلوکار، موسیقار و اداکار علی ظفر نے عاطف اسلم کے بولی وڈ سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فنکار بے حد باصلاحیت ہیں، اس لیے انہیں خود کو کسی سے کم تر نہیں سمجھنا چاہیے۔

علی ظفر نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں بولی ووڈ میں اپنے تجربات اور پاکستانی فنکاروں کی قدر کے حوالے سے گفتگو کی۔ گزشتہ دنوں بھارتی صحافی کو ایک انٹرویو میں عاطف اسلم نے کہا تھا کہ وہ خدا کے شکر گزار ہیں کہ انہیں نہ صرف بولی ووڈ میں کام کرنے کا موقع ملا بلکہ وہاں عزت بھی ملی، وہ بولی ووڈ میں گزارے گئے دنوں کو یاد کرتے ہیں اور اسے اپنی کامیابی کا ایک اہم حصہ سمجھتے ہیں۔ اسی حوالے سے علی ظفر سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ بھی بولی ووڈ کو یاد کرتے ہیں، کیونکہ وہ بھی وہاں کافی کام کرچکے ہیں؟ اس پر علی ظفر نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ انہیں بولی ووڈ میں بہت عزت ملی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی انہیں ایک دوسرے ملک سے ہونے کے باوجود پسند کرتے تھے، تعریف کرتے تھے، وہاں ان کی فلموں کو پذیرائی ملی، جو آج بھی ان کے دل میں محفوظ ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ وہ پاکستانیوں کو کبھی بھارتیوں سے کم نہیں سمجھتے، اگر وہ پاکستان میں پہلے ایک مقام نہ بناتے تو بھارت میں انہیں کام کرنے کا موقع کبھی بھی نہ ملتا۔ علی ظفر نے کہا کہ وہ عاطف اسلم پر تنقید نہیں کررہے، وہ بہت اچھے فنکار ہیں، لیکن بعض اوقات ہمارے فنکار بولی ووڈ کو اس طرح دیکھتے ہیں جیسے ہم ان کے سامنے کچھ نہیں ہیں، جب کہ ایسا نہیں ہے۔ ان کے مطابق جب وہ بولی ووڈ میں کام کررہے تھے تو وہاں لوگ خود کہتے تھے کہ پاکستان کا میوزک، فنکار اور ثقافت سب بہت دلچسپ ہے، اس لیے پاکستانیوں کو اپنی اہمیت اور قدر کا احساس ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشی عدم استحکام کی وجہ سے پاکستان کی انڈسٹری صحیح طور پر نہیں بن سکی، ورنہ جتنے باصلاحیت لوگ پاکستان میں موجود ہیں شاید ہی دنیا میں کہیں اور ہوں۔ علی ظفر کے مطابق بدقسمتی سے کئی عظیم فنکار دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن انہیں وہ عزت اور مقام نہیں دیا گیا جو دیا جانا چاہیے تھا، مہدی حسن اور نصرت فتح علی خان اس کی نمایاں مثال ہیں۔ علی ظفر نے مزید کہا کہ موجودہ دور کے نئے فنکار بھی بے حد باصلاحیت ہیں، اس لیے پاکستانیوں کو کبھی بھی خود کو دوسروں سے کم تر نہیں سمجھنا چاہیے۔