ملک میں مجسٹریسی نظام کی بحال پر غور، کمیٹی تشکیل دیکر ڈیڈ لائن دیدی گئی

09-05-2025

(لاہور نیوز) ملک میں مجسٹریسی سسٹم بحال کرنے پر غور، 18 رکنی ہائی پاور کمیٹی تشکیل، 30 ستمبر تک کی ڈیڈ لائن دے دی گئی۔

کمیٹی کی سفارشات پر مجسٹریسی سسٹم جزوی یا مکمل طور پر بحال کیا جاسکتا ہے، کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے بلائے جانے کا امکان ہے، کمیٹی میں سابق و موجودہ سینئر بیوروکریٹ شامل ہیں۔ پاکستان میں 2001 کے پولیس آرڈر کے بعد جنرل مشرف نے پرانا مجسٹریسی نظام ختم کر دیا تھا، اس سے قبل ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر کے پاس ایگزیکٹو مجسٹریٹ کے اختیارات ہوتے تھے، وہ قیمتوں کی نگرانی، احتجاج کنٹرول، دکانداروں پر جرمانے، چھوٹے جرائم پر سمری ٹرائل کر اختیارات تھے۔ مجسٹریسی نظام بحالی کیلئے سی آر پی سی میں ترامیم ضرور کرنا ہوں گی، سی آر پی سی میں ترمیم کر کے انتظامی افسران کو عدالتی اختیارات دیئے جا سکیں گے۔ کمیٹی کو 2001 کی ڈیوالوشن سے پہلے اور بعد کے معاملات کا جائزہ لینے کا ٹاسک دیدیا گیا، 2001 سے پہلے اور بعد میں ضلع انتظامیہ کے کردار کا بھی جائزہ لیا جائے گا، کمیٹی ضلع کی سطح پر موجودہ قانونی، انتظامی ڈھانچے کا جائزہ لے گی۔ کمیٹی گورننس اور امن و امان کے قیام کو بہتر بنانے کےلئے تجاویز دے گی، ضلعی انتظامیہ کا کردار، امن عامہ، عوامی شکایات کے ازالے سے متعلق معاملات کا جائزہ لے گی، کمیٹی ایسے ممالک کے ماڈلز کا بھی جائزہ لے گی جن کا انتظامی پس منظر پاکستان سے ملتا جلتا ہو گا۔ مجسٹریسی سسٹم کی بحالی سے پولیس سٹیشن سطح تک مجسٹریسی اختیارات انتظامی افسران کو حاصل ہوں گے، بحالی سے پولیس سٹیشن کا معائنہ، قیمتوں کی چیکنگ، احتجاجات کی نگرانی، معمولی جرائم کے ٹرائل سے متعلق بھی اختیارات ہوں گے۔ 2022 میں پرویز الٰہی نے مجسٹریسی سسٹم دوبارہ متعارف کروانے کی کوشش کی تھی، 2022 میں مجسٹریٹ کو ایک تا 3 سال قید کی سزا دینے کے اختیارات تجویز کئے گئے تھے۔ 2017 میں قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کمیٹی نے مجسٹریسی نظام کی بحالی کے لئے آئینی ترمیم کی سفارش کی تھی، مجسٹریسی نظام سے صوبائی انتظامیہ کو مقامی مسائل کے حل میں اختیارات واپس مل سکیں گے۔ پنجاب میں مہنگائی، ناجائز، منافع خوری، تجاوزات سے متعلق پیرا فورس تشکیل دی گئی، کمیٹی دیکھے گی کہ پیرا فوس کے ہوتے ہوئے کیسے مجسٹریسی نظام لاگو ہوسکتا ہے اور اختیارات کیا مل سکتے ہیں۔