جنات کے ذریعے خاتون کے اغوا کا کیس: آئی جی پنجاب کو مغویہ کو بازیاب کرانے کی مہلت
09-04-2025
(ویب ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ میں جنات کے ذریعے 6 سال قبل اغوا ہونے والی خاتون کی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے آئی جی پنجاب کو مغویہ کو بازیاب کرانے کی مہلت دے دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے کیس کی سماعت کی، عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جہاں بچی کا معاملہ آجاتاہے وہ کیوں اہمیت نہیں رکھتا، کیا پولیس پہلے کام نہیں کرسکتی، گھر والوں کا عجیب وغریب مؤقف ہے کہ بچی کو جنات لے گئے۔ عدالت نے کہا کہ اس قسم کے معاملے میں تفتیش تو گھر سے شروع ہونی چاہیے، سی سی پی او کی پیش کردہ رپورٹ تھانے میں بیٹھ کر لکھی گئی، تفتیشی افسر نے پہلے کیوں کارروائی نہیں کی، تمام کارروائی کا اوقات کار لکھا جانا قانونی تقاضا ہے، عدالت دیکھ رہی ہے کہ تفتیش کی کارروائی میں وقت نہیں لکھا جاتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی پر کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کردیں، اگر بچی کا پہلے کوئی ریکارڈ نہیں ہے تو وہ کیسے غائب ہوگئی، کیا انہوں نے اخباری اشتہار دیا؟ اگر کیبل پرچلایا گیا تو وہ ہرگھر میں نہیں ہوتی۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت پیش ہوگئے اور کہا کہ اخباری اشتہار نہیں دیا گیا، مغویہ کی بازیابی کی لئے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، مغویہ کی بازیابی کے لئے دارالامان، ہسپتالوں اور مزارات پر چیک کررہے ہیں، سیف سٹی کیمروں کی مدد کے ساتھ ڈی این اے کی مدد بھی لی جائے گی۔ آئی جی نے کہا کہ بچی کا ڈیٹا نادرا سے شیئرکرکے تمام معلومات سوشل میڈیا پر بھی ڈال رہے ہیں، روایتی اور جدید طریقوں کے ذریعے خاتون کی بازیابی کےاقدامات کیے جا رہے ہیں، پولیس نے میرا پیارانام کی ایپ بنائی ہے۔ سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ بھی عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے سی سی پی او کی پیش کردہ رپورٹ مسترد کی تھی۔ وکیل نے مغوی خاتون کو جنات کے ذریعے غائب کرنے کا الزام لگایا اور دلائل دیے، مؤقف اپنایا کہ چھ سال سے زائد عرصہ سے خاتون غائب ہے، درخواست گزار خاتون کےمطابق اس کی بیٹی کو جنات لے گئے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ جنات اس خاتون کے دونوں بچوں کو کیوں نہیں لے کر گئے۔ درخواست گزار نے بیٹی فوزیہ بی بی کے اغوا کا مقدمہ تھانہ کاہنہ میں درج کرا رکھا ہے، مقدمہ فوزیہ بی بی کے شوہر اور ساس کے خلاف درج کیا گیا۔