گندم خریداری کیلئے قرض میں اضافہ ناقص پالیسیوں کا نتیجہ نکلا، آڈٹ رپورٹ

08-20-2025

(لاہور نیوز) پنجاب حکومت کی جانب سے گندم خریداری کیلئے لئے جانے والے قرض میں غیر معمولی اضافہ مالی بدانتظامی اور ناقص پالیسیوں کا نتیجہ نکلا۔

آڈٹ رپورٹ 2024-25 کے مطابق مالی سال 2022-23 میں محکمہ خوراک نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 78.3 فیصد زیادہ قرضہ حاصل کیا، مالی سال 2021-22 میں گندم کی امدادی قیمت 2200 روپے فی من مقرر تھی، جبکہ 2022-23 میں اچانک اسے 3900 روپے فی من تک بڑھا دیا گیا جو حکومتی خزانے پر ناقابل برداشت بوجھ بن گیا، محکمہ خوراک نے 2021-22 میں 245 ارب روپے کا قرض لیا جو اگلے سال 437 ارب روپے تک جا پہنچا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق یہ قرض کسی واضح اور پائیدار ادائیگی کے پلان کے بغیر لیا گیا، جس سے نہ صرف مالی دباؤ بڑھا بلکہ گندم خریداری کی حکمت عملی بھی شدید متاثر ہوئی۔ آڈٹ رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ خوراک نے بروقت پالیسی مرتب نہیں کی، حالانکہ یہی محکمہ گندم خریداری کیلئے پالیسی سازی کا براہِ راست ذمہ دار ہے، حد سے زیادہ قرض لینے کی بنیادی وجہ غیر مؤثر منصوبہ بندی اور حقائق پر مبنی پالیسی کا فقدان قرار دیا گیا ہے۔ مزید برآں، آڈٹ رپورٹ کے حتمی مرحلے تک محکمہ خوراک کوئی تسلی بخش جواب پیش نہ کر سکا، ذرائع کے مطابق کسانوں سے گندم نہ خریدنے کی ایک بڑی وجہ یہی بے قابو قرض تھا، جس نے حکومتی خریداری کے عمل کو تقریباً مفلوج کر دیا۔