کیا مہوش حیات اور ہنی سنگھ پر یو کے میں پابندی لگ گئی؟
07-01-2025
(ویب ڈیسک) اداکارہ و ماڈل مہوش حیات نے یو کے میں پابندی سے متعلق خبروں کو جعلی قرار دے دیا۔
سوشل میڈیا پر خبریں سامنے آرہی ہیں کہ برطانیہ میں پاکستانی اداکارہ مہوش حیات اور بھارتی ریپر یو یو ہنی سنگھ ایک میوزک ویڈیو پر تنقید کی زد میں آ گئے ہیں، جس میں بچوں کو ہتھیاروں کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ ’جٹ محکمہ‘ کے عنوان سے جاری کی گئی اس میوزک ویڈیو کو یوٹیوب پر نومبر سے اب تک 4 کروڑ ویوز مل چکے ہیں تاہم کہا جارہا ہے کہ اس میں دکھائے گئے مناظر پر برطانوی سیاستدانوں اور سماجی حلقوں کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔ DIVA Magazine Pakistan (@divamagazinepakistan) • Instagram photo 6,245 likes, 89 comments - divamagazinepakistan on June 30, 2025: "#DivaReports: Mehwish Hayat and Yo Yo Honey Singh have come under fire for their music video ‘Jatt Mehkma’ in the UK, as the four-minute video features children wielding imitation firea*ms, and the Home Office is considering issuing exclusion orders against both Hayat and Singh, which will effectively ban them from the country. Instagram وائرل ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہوش حیات اور ہنی سنگھ کی اس میوزک ویڈیو پر برطانوی رکن پارلیمنٹ، مینویلا پرٹیگیلا نے اس معاملے پر ہوم آفس سے باضابطہ شکایت کی ہے۔ ویڈیو کے کچھ مناظر کو متنازع قرار دیا جارہا ہے جیسے کہ ویڈیو کے اختتام پر چار کم عمر لڑکوں کو مہوش حیات کے کردار کے ساتھ نقلی آٹومیٹک ہتھیاروں اور شاٹ گنز سے فائرنگ کرتے دکھایا گیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ برطانوی ہوم آفس مہوش حیات اور یو یو ہنی سنگھ پر ملک میں داخلے پر پابندی لگانے پر غور کر رہا ہے، تاہم اس بارے میں کوئی قانونی کارروائی یا عوامی اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا۔ DIVA Magazine Pakistan (@divamagazinepakistan) • Instagram photo 883 likes, 13 comments - divamagazinepakistan on June 30, 2025: "#DivaReports: Mehwish Hayat took to social media to shut down rumors of her being possibly banned from the UK based on a music video she made with Yo Yo Honey Singh, ‘Jatt Mehkma,’ saying that such rumors are baseless and media channels should verify facts before sharing such narratives. Instagram دوسری جانب مہوش حیات نے ان اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر کہا کہ یہ افواہیں بے بنیاد ہیں اور میڈیا کو حقائق کی تصدیق کے بعد ہی خبریں دینی چاہئیں۔