’را‘ کی حفیہ دستاویزات لیک، فالز فلیگ آپریشن بارے نئے انکشافات

05-05-2025

(لاہور نیوز) بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی’ را‘ اپنی خفیہ دستاویز نہ سنبھال سکی، پاکستان کیخلاف فالز فلیگ آپریشن کے حوالے سے مزید نئے انکشافات سامنے آگئے۔

دستاویزات کے مطابق پہلگام واقعہ رونما کر کے بھارتی ایجنسی ’را‘ نے پاکستان میں بدامنی پھیلانے اور آزاد کشمیر میں فوجی کارروائی کا منصوبہ بنایا تھا۔ خفیہ ایجنسی ’’خفیہ دستاویز‘‘ خفیہ نہ رکھ سکی، سازش میں پاکستان کے سکیورٹی اداروں پر حملے، بلوچ عسکریت پسندوں سے رابطے اور سندھ طاس معاہدے کی منسوخی شامل تھی، دنیا بھر میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے لئے ’را ‘کا پاکستان کے خلاف گھناؤنا منصوبہ بے نقاب ہو گیا۔ منصوبہ ای ایکس تین سو بائیس کی دستاویزات لیک ہونے سے دنیا بھر میں بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو گیا، ’را‘ کی خفیہ دستاویز پر کلاسیفائیڈ اور ٹاپ سیکرٹ کی مہریں بھی ثبت ہیں، خفیہ دستاویز میں واضح ہے کہ کشمیر میں ایک جعلی حملے کی تیاری کی گئی تھی۔ دستاویزات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا دورہ بھارت، جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی سے متعلق کشیدگی کے تناظر میں بھارت کی فوجی کارروائیوں کو جائز اور قابلِ قبول ثابت کرنے کی مذموم منصوبہ بندی کی گئی جس میں عام شہریوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا گیا اور اس پر عمل کیا گیا۔ اسی طرح حملے کا الزام پاکستان کے حمایت یافتہ گروپوں پر ڈالنے کا منصوبہ تھا، جعلی گولیوں کے خول، فون کالز اور اردو زبان کے مواد کو جائے وقوعہ پر چھوڑا گیا تاکہ اس حملے کو پاکستانی سرزمین سے جوڑا جا سکے۔ ’ را‘ کی خفیہ دستاویز میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے کی تیاری کی تھی تاکہ پاکستان کو فوجی لحاظ سے مشرقی سرحد پر الجھایا جا سکے، بلوچستان میں علیحدگی پسند گروپوں بی ایل اے اور بی این اے کے ساتھ روابط قائم کر کے سوئی گیس تنصیبات اور فوجی قافلوں کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی بنائی گئی تھی۔ علاوہ ازیں اپنے جھوٹے بیانیہ کو مسلط کرنے کے لیے نہ صرف بھارتی بلکہ مغربی میڈیا کو بھی گمراہ کن مواد فراہم کرنا بھی اس منصوبہ کا حصہ تھا، بھارت کی سپیشل فورسز کو دراندازی کے ذریعے آزاد کشمیر میں ڈیڑھ کلو میٹر اندر داخل ہو کر عارضی دفاعی قبضہ قائم کرنے کا حکم دیا گیا تھا، اس میں جدید مواصلاتی نظام، ٹی نائنٹی ٹینکس اور جدید آرٹلری سمیت ریڈار سسٹم  کے استعمال کا ذکر بھی موجود ہے۔