پرویز الہٰی سے متعلق درخواست پر نیب لاہور کو 2 لاکھ جرمانے کا تحریری فیصلہ جاری
12-16-2024
(لاہور نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب و رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چودھری پرویز الہٰی سے متعلق درخواست دائر کرنے پر قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کو 2 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے 19 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ تحریری فیصلے کے مطابق نیب لاہور نے چودھری پرویز الہٰی کی انکوائری میں گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کے احتساب عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، آئین کا آرٹیکل 10 اے ملزم کو فیئر ٹرائل کی گارنٹی دیتا ہے اور نیب کا قانون انکوائری کی کاپیاں ملزم کو فراہم کرنے کا حق دیتا ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 18 سی کے مطابق انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کرنے پر کاپیاں دی جا سکتی ہیں، اس سٹیج پر گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کا قانون موجود ہے۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ قانون شہادت کے مطابق بھی پراسیکیوشن کسی ملزم کے خلاف گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کا حق رکھتی ہے جب کہ نیب کے مطابق انکوائری میں گواہوں کے بیانات کی کاپی نہیں دی جا سکتی۔ لاہور ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ نیب پراسیکیوٹر کے مطابق احتساب عدالت نے گواہوں کے بیانات کی کاپیاں دینے کا فیصلہ حقائق کے برعکس دیا ہے اور نیب وکیل کے مطابق انکوائری مرحلے میں قلمبند کئے گئے بیانات کی کاپیاں فراہم نہیں کی جا سکتی ہیں۔ تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت نیب کی درخواست کو 2 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ مسترد کرتی ہے۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت لاہور نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کو ان کے ریفرنس کی انکوائری نقول کی کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر نیب نے احتساب عدالت کے حکم کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔