اپ ڈیٹس
  • 254.00 انڈے فی درجن
  • 302.00 زندہ مرغی
  • 438.00 گوشت مرغی
  • پولٹری
  • امریکن ڈالر قیمت خرید: 278.10 قیمت فروخت : 278.40
  • یورو قیمت خرید: 299.03 قیمت فروخت : 299.57
  • برطانوی پاؤنڈ قیمت خرید: 347.04 قیمت فروخت : 347.67
  • آسٹریلیا ڈالر قیمت خرید: 182.71 قیمت فروخت : 183.04
  • کینیڈا ڈالر قیمت خرید: 202.30 قیمت فروخت : 202.67
  • سعودی ریال قیمت خرید: 74.05 قیمت فروخت : 74.18
  • اماراتی درہم قیمت خرید: 76.13 قیمت فروخت : 76.26
  • کرنسی مارکیٹ
  • تولہ: 241700 دس گرام : 207200
  • 24 سونا قیراط
  • تولہ: 221557 دس گرام : 189932
  • 22 سونا قیراط
  • تولہ: 2860 دس گرام : 2455
  • چاندی تیزابی
  • صرافہ بازار

سرکاری عمارتیں

گورنر ہاؤس

گورنر ہاؤس صوبہ پنجاب کے گورنر کی لاہور میں سرکاری رہائش گاہ ہے۔

گورنر ہاؤس لاہور میں مال روڈ پر واقع ہے۔ برطانوی راج میں صوبہ پنجاب پر قبضے کے بعد اس کی 600 ایکڑ زمین 2،500 روپے میں خریدی جسے صوبے کے برطانوی لیفٹیننٹ گورنر کی رہائش کے طور پر استعمال کیا۔

گورنر صاحب اگر لاہور سے باہر کہیں جاتے تھے تو ذریعہ آمد و رفت چونکہ ریلوے ہی تھی اس لیے لاہور ریلوے اسٹیشن سے گورنر ہاؤس تک ایک سیدھی سڑک بنائی گئی جسے ایمپریس روڈ کہا گیا۔

جنرل پوسٹ آفس

جنرل پوسٹ آفس یا جی پی او، محکمہ ڈاک کا لاہور کا صدر دفتر ہے۔ مال روڈ پر واقع یہ عمارت، 1887 ء میں ملکہ وکٹوریہ کی گولڈن جوبلی کی خوشی میں تعمیرکی گئی۔

اس زمانے کے معروف ماہر تعمیرات سر گنگارام کی زیر نگرانی جی پی او کی تعمیرکی گئی

عمارت کا مینار دو چھوٹے میناروں کے درمیان واقع ہے جس پر ایک خوبصورت گنبد نمایاں ہے، اس کے چاروں طرف گھڑیاں لگائی گئی ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائی کورٹ کا باقاعدہ آغاز 1919ء میں ہوا۔ اس کی عمارت جنرل پوسٹ آفس اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی نئی عمارت کے درمیان مال روڈ پر واقع ہے، لاہور ہائی کورٹ کی عمارت کو 1889 میں مغل گوئتھک سٹائل میں تعمیر کیا گیا تھا۔ مسٹر بروسنٹن نے اس ڈیزائن کیا اور مسٹر جی. ای ہلٹن ، ایگزیکٹو انجینئر کی نگرانی میں اس کی تعمیر کی گئی تھی۔ اس کی کل لاگت 3،21837 روپے تھی۔

لاہور ریلوے اسٹیشن

لاہور ریلوے اسٹیشن، لاہور کا مرکزی ریلوے اسٹیشن ہے۔ یہ ایمپرس روڈ، علامہ اقبال روڈ اور سرکلر روڈ کے سنگم پر واقع ہے۔ اسٹیشن کی بنیاد 1859ء میں جان لارنس نے رکھی، اور اس کی تعمیر پر نصف لاکھ روپے لاگت آئی.

1861ء میں اسکی تعمیرمکمل ہوئی، جنوبی ایشیا میں ریل کا آغاز بھی لاہور کے ریلوے سٹیشن کی تعمیر سے ہوا تھا۔

لاہور کا ریلوے اسٹیشن ایک قلعہ نما عمارت دکھائی دیتا ہےکیونکہ برطانوی ماہر تعمیر ولیم برنٹن نے اس کا نقشہ بناتے وقت اس بات کو بھی پیش نظر رکھا تھا کہ ضرورت پڑنے پراسے دشمنوں کے حملے کے خلاف ایک قلعے کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکے۔

لاہور ریلوے اسٹیشن کے13 پلیٹ فارم ہیں، 90 گاڑیوں کی روزانہ آمدورفت ہوتی ہے جن میں ہزاروں لوگ سفر کرتے ہیں۔

پنجاب اسمبلی

پنجاب اسمبلی کی عمارت جو کہ لاہور کی شاہراہِ قائداعظم (مال) پر واقع ہے، رومی فن تعمیر کا خوبصورت نمونہ ہے اور اس کا شمار ملک کی تاریخی اور ممتاز عمارات میں ہوتا ہے- عمارت اور اس سے متصّل باغات آٹھ ایکڑ پر پھیلے ہوۓ ہیں-

اسمبلی کی عمارت کی تعمیر 1935ء میں شروع ہوئی - عمارت کا نقشہ پنجاب کے اس وقت کے ماہر تعمیرات جناب بیزل ایم سیلیون نے بنایا- عمارت کا سنگ بنیاد سر جوگندر سنگھ (اس وقت کے وزیر زراعت) نے رکھا-

عمارت کی دو منزلیں ہیں- پہلی منزل پہ اسمبلی ہال ہے جو عمارت کا مرکزی اور سب سے اہم حصّہ ہونے کے ساتھ شان و شوکت اور خوبصورتی کا بہترین امتزاج ہے- تعمیر کے وقت اس میں اراکین کے بیٹھنے کی گنجائش اس وقت کے لحاظ سے رکھی گئی تھی جسے اراکین کی تعداد میں اضافے کے ساتھ بڑھا کر271 تک کر دی گیا ہے-

پہلی منزل پہ ہی اسپیکر چیمبر، وزیر اعلی چیمبر، ڈپٹی اسپیکر کا دفتر، کابینہ کا کمرہ، وزراء کے دفاتر، دو کمرے کمیٹیوں کے اور سکریٹیریٹ کے دفاتر ہیں-

نیچے کی منزل پہ وسیع استقبالیہ، طعام خانہ، لائبریری، نماز کا کمرہ، شفا خانہ، قائد حزب اختلاف کا دفتر، ایک کمیٹی کا کمرہ بینک اور سکریٹیریٹ کے مزید دفاتر واقع ہیں-

ٹاؤن ہال

لاہور ٹاؤن ہال، مال روڈ اور لوئر مال کے سنگم پر واقع ہے۔ سر چارلس ایچیسن نے 1887 ء میں اس کی بنیاد رکھی اوراس کا نام جوبلی ٹاؤن ہال رکھا گیا تھا۔

ہال کی عمارت دو منزلوں پر مشتمل ہے۔ مین ہال دوسری منزل پر واقع ہے۔ ہال کا فرش ٹیک کی لکڑی کا بنا ہے۔

یہ ہال عام طور پر عوامی مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اب یہ ہال سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ، لاہور کے کنٹرول میں ہے.